کشمیر کا وہ جادوئی چشمہ جو بچوں کی پکار سن کر پانی سے بھر جاتا اور انکے حکم پر ہی دوبارہ خشک ہوجاتا ہے،موجودہ دور کی سب سے بڑی کرامت کہ جو آپ کو سبحان اللہ کہنے پر مجبور کردے
کشمیر کی تاریخ ساز وادی میں بزرگان دین کے قدموں کے نشان ایسے ثبت ہوئے کہ وہاں انکی برکات سے آج بھی کرامات ظاہر ہوتی ہیں ۔بھارتی ظلم و بربریت کا شکارمقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے گاوں خصہ دارمیں ایک ایسا ہی مقام ہے جہاں اولیا اللہ تزکیہ و مجاہدہ کے لئے بسیرا کیا کرتے تھے مگرپھر انکی انسیت سے لوگوں نے وہاں آبادی کرلی ۔اس گاوں میں جہاں اللہ کے یہ بزرگ عبادت کیا کرتے تھے ،اس مقام پر ایک ایسا چھوٹا ساچشمہ پایا جاتا ہے جوہمیشہ خشک نظر آتا ہے لیکن جب معصوم بچے اسکے کناروں پر بیٹھ کر کشمیری زبان میں کہتے کہ ’’ اے پانی اوپر آجا ،اے پانی اوپر آجا ‘‘تو حیران کن طور خشک چشمے سے پانی اوپر آنا شروع ہوجاتا ہے جسے لوگ میٹھا آب حیات بھی کہتے ہیں ۔بچے جب پانی پی لیتے ہیں تو وہ دوبارہ کشمیری زبان میں چشمے سے کہتے ہیں کہ ’’ پانی چلے جاو ‘‘ تو تین چار بار پکارنے پر پانی واپس چلا جاتا ہے اور چشمہ پھر سے خشک نظر آنے لگتا ہے ۔
خاصہ دار کے اس روحانی چشمے کے بارے میں وہاں کے ایک مقامی کمال ٹھاکر کا کہنا ہے کہ اسکی عمر ساٹھ سال ہوچکی ہے جبکہ اسکے دادا انکے بچپن میں بتایا کرتے تھے کہ اس چشمے کا پانی بہت شفا بخش تھا اور ہندو پنڈت اور دوسرے مذاہب والے یہاں آکر پانی پیتے تھے ۔اسکا پانی کبھی خشک نہیں ہوتا تھا لیکن پچھلے ساٹھ برسوں میں اسکا پانی غائب ہونے لگا ہے تاہم جب بچے اسکے کنارے پر بیٹھ کر اسکو پکارتے ہیں تو پانی اوپر آجاتا ہے ۔یہ اللہ کی مہربانی اور بزرگان دین کی مقبولیت کی گواہی دیتا ہے کہ نیک بندوں سے منسوب تبرکات و مقامات بھی قدرت کا شاہکار بن جاتے ہیں ۔
بہت بہت شکریہ ۔ آپ ہماری اردو ویب سائٹ پر تشریف لائے