محنت سے انسان قسمت کو بدل سکتا ہے

 نصیب

بارہا سنا اور پڑھا کہ " محنت سے انسان قسمت کو بدل سکتا ہے۔ "

ایک مستری کو دیکھا وہ صبح سے شام تک مزدوری کرتا ہے ۔ پسینے میں شرابور وہ اس وقت بھی کام کررہا ہوتا ہے جب گرمی کی شدت سے بچنے کے لیے لوگ گھروں میں پنکھوں ، کولروں اور اے سیوں کی ٹھنڈک میں محفوظ بیٹھے ہوتے ہیں یا آرام فرما رہے ہوتے ہیں۔ اس کو اس وقت بھی کام کرتے دیکھا گیا جب لوگ سردیوں کے یخ بستہ دنوں میں سردی سے بچنے کے لیےنرم ، گرم اور آرام دہ لحافوں میں دبکے بیٹھے ہوتے ہیں۔ اسے کام میں اتنا مصروف پایا گیا ہے کہ اس کے کھانے کے اوقات کا حساب لگانا مشکل ہے ۔ اس کی محنت کا یہ عالم ہے کہ کسی دن دو وقت روٹی کھاتا ہے اور کبھی تو اسے سارا دن کھانا کھانے کا وقت ہی نہیں ملتا۔ اور وہ یہ کام تب سے کرتا دیکھا گیا ہے جب اس کی عمر کے بچے معاش کی فکروں سے آزاد اپنی عیاشیوں میں مصروف تھے۔ اب وہ جوان بچوں کا باپ بن کر عمرِ رفتہ کے اس حصے میں پہنچ چکا ہے کہ جب اکثر والدین گھروں میں بےفکری سے آرام کرتے ہیں۔ اس کی بچپن سے کر اب تک کی محنتوں نے اسے دو پلستر شدہ کمروں ، ایک کچے صحن اور اس مکان کے ایک لکڑی کے چھوٹے سے دروازے پر مشتمل ایک مکان دیا ہے۔ اس کی محنتوں نے اسے اتنا روپیہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے کا خواب پورا کرنے کے لیے قرضہ لینے پر مجبور ہے۔
ایسی صورتحال کو دیکھ کر سوال پیدا ہوتا ہے کہ محنت کس طرح قسمت بدل سکتی ہے؟
کئی ایسے گھرانے بھی معاشرے میں موجود ہیں جو جدی پشتی انتہائی محنتی رہے ہیں مگر وہ اپنے بچوں کے خواب پورے کرنے سے قاصر ہیں۔ اپنی زندگیوں کو آسان بنانے سے قاصر رہے ہیں۔ ایک ریڑھی والا محنت تو وہ بھی کرتا ہے مگر اپنے حالات نہیں بدل سکتا۔
ایک بچہ دن رات محنت کر کے کوشش اور جدوجہد کر کے تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے۔ مگر اس کو امتحان میں بیٹھنے کے لیے سو طرح کے مسائل میں پھنسا کر ناکام کر دیا جاتا ہے تو وہ کس طرح یقین کرے کہ محنت انسان کا مقدر بدل سکتی ہے؟
ایک تعلیم یافتہ انسان ہر طرح کی ڈگری ہونے کے باوجود ، ہرطرح کے ٹیسٹ پاس کرنے کے باوجود ، مشکل سے مشکل انٹرویو کلیئر کرنے کے باوجود بھی اچھی جاب حاصل کرنے میں ناکام رہ جاتا ہے تو محنت پہ اس کا یقین کیسے برقرار رہ پائے گا؟
ایک باعزت انسان محنتی تو ہے لیکن وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے باوجود ترقی کرنے میں مسلسل ناکام رہا ہے۔ بات نصیب کی ہے۔
میں نے دیکھا ہے ایک کسان سارا سال محنت کر کے اناج اگاتا ہے۔ اسے دوسروں تک پہنچاتا ہے مگر اکثر دیکھا گیا ہے اس کے اپنے گھر اناج کی یہ صورت حال ہوتی ہے کہ ایک دن دکان سے خریدا گیا آٹا اگلے دن دوبارہ خریدنا پڑتا ہے۔ سبزی فروش سارا دن پسینے میں شرابور تازہ سبزیاں بیچتا ہے اور کوئی نہیں جانتا لیکن اس کے گھر والے سبزیوں کے لیے ترس رہے ہوتے ہیں۔
پھل فروش کی صورت حال بھی کچھ ایسی ہی ہے ۔اس کے بچے کئی پھلوں کا ذائقہ تک نہیں جانتے۔
مستری دوسروں کو تو اپنی محنت سے عالی شان عمارتیں بنا دیتا ہے مگر اپنا گھر بنانے کی استطاعت حاصل کرنے میں ناکام رہ جاتا ہے۔
ایک الیکٹریشن کی زندگی کو غور سے دیکھا جائے تو وہ دوسروں کو بجلی مہیا کرنے کے لیے دن رات محنت میں لگا ہوتا ہے مگر نجانے اس کے اپنے گھر بجلی کی سہولت میسر ہوتی بھی ہے یا نہیں۔
ایک بےاولاد کے جب تک نصیب میں نہیں لکھا اسے اولاد نہیں مل سکتی ۔
بھلے وہ کتنے ہی ٹونے ٹپانے کرتا پھرے۔ کتنے ہی علاج و وظائف کرتا تھکے۔ کسی کے نصیب میں خوشیاں نہیں ہیں تو وہ لاکھ کوشش کر لے خوشیاں اس کے دامن میں نہیں آسکتی۔ آپ کسی سے محبت کرتے ہیں۔ کرتے رہیں۔ اس کے لیے راتوں کو جاگتے ہیں دن کو آنسوؤں میں گزار دیتے ہیں۔ اس کو اپنی محبت کا یقین دلانے کے لیے جتنا کچھ کر سکتے ہیں کرتے رہیں۔ اگر نصیب میں نہیں ہے تو کبھی نہیں پا سکتے۔ آپ کی محنت کچھ نہیں کر سکتی۔ ہاں بعض کو محنت سے سب کچھ مل جاتاہے۔ تعلیم، جاب ، گھر، گاڑی، پیسہ ، عزت اور محبت۔ مگر یہاں بھی بات نصیب کی آجاتی ہے۔ اس کا نصیب اچھا تھا تو اسے محنت کا صلہ ملا۔ آپ کے مقدر کا ستارہ جب تک گردش میں رہے گا محنتوں کے صلے ناکامیوں سے زیادہ نہیں ملیں گے۔ جتنا وقت آزمائش کا مقرر ہے اس پہلے آپ کو کچھ نہیں مل سکتا چاہے جتنی مرضی کوشش کر لیں ۔ بعض کے نصیب کا ستارہ پیدا ہونے سے لے کر مرنے تک ساری زندگی گردش میں رہتا ہے اور بعض کے مقدر کا ستارہ کسی بھنور میں کبھی نہیں پھنستا۔ اس میں کسی کا نہ کوئی کمال ہوتا ہے نہ قصور۔ یہ سب مقدر کے کھیل ہیں۔
Reactions

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

بہت بہت شکریہ ۔ آپ ہماری اردو ویب سائٹ پر تشریف لائے

Ad Code

Responsive Advertisement