سنی میاں کی عاشقی میں پی-ایچ-ڈی

 

سنی میاں عاشقی میں پی-ایچ-ڈی تھے . معلوم نہیں کون سا منتر پڑھتے تھے کہ جس پر ان کا دل آجائے. پکے ہوئے پھل کی مانند جھولی میں آ گرتی تھی .

موصوف اسمارٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بلا کے چرب زبان بھی تھے . جو شکل سے نہیں گرتی اسے بول بچن سے گرادیتے تھے . دو ماہ قبل سنی میاں نے اپنی ففٹیپوری ہونے کی خوشی میں دوستوں کو پارٹی دی تو اس پارٹی میں ایک دوست نے انہیں فتح محمد نائی کی اکلوتی بیٹی نسیمہ کا چیلنج دیدیا.

جو موصوف نے قبول کرلیا. ایک ماہ کا ٹائم پیریڈ طے پایا.نسیمہ کراٹے میں بلیک بیلٹ ہونے کے علاوہ آجکل کے ٹیڑھے میڑھے فیشن یافتہ لڑکوں سےنفرت بھی کرتی تھی. جہاں کوئی لڑکا سلمان خان بننے کی کوشش کرتا. اپنے کراٹے کے درشن کراکے اسے شکتی کپور بناکر سرعام ذلیلکردیتی. اسی وجہ سےعلاقے کے سارے ٹیڑھے فیشن ایبل نوجوانوں نے اسے سسٹر کہنا شروع کردیا تھا.

سنی میاں بھی کے-ٹو کی یہ چوٹی سر کرکے اپنا نام اتہاس میں درج کرانےکے خواہشمند تھے. تو انہوں نے اگلے دن بجائے پھٹی جینز پہننے کے ابا مرحوم کا الماری میں بطورِ نشانی رکھا سفید کرتا پاجامہ زیب تن کیا اور ساتھ رکھیاسی کپڑے کی لمبی سی سفید ٹوپی سر پر پہنی اور صبح سات بجے پارک پہنچ گئے جہاں نسیمہ حسب معمول بچیوں کو کراٹے سکھارہی تھی.

سنی میاں کو اس حلیے میں دیکھ کر سب کے ساتھ نسیمہ بھی حیران رہ گئی. سنی میاں نظریں جھکائے نسیمہ کے پاس گئے اور ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے.

یہ کیا. آج غریبوں والے حلیے کی جگہ خاندانی حلیہ کیوں بنا رکھا ہے اور یہاں کیوں آئے ہو؟ نسیمہ کے دو سوال ایک ساتھ سن کر سنی میاں نظر اٹھائے بغیر کہنے لگے.

چھ ماہ سے آپ کے عشق میں پاگل ہیں. بڑی کوشش کی آپ کا خیال دل سے نکالنے کی. لیکن ناکام رہے. کیونکہ ہم اپنا لائف اسٹائل چھوڑنا نہیں چاہتے تھے. لیکن اب بالکل مجبور ہوچکے ہیں. آپ اگر ہمیں نہ ملیں تو واللہ ہم اپنی جان دیدیں گے؛..

نسیمہ بےنیازی سے بولی.
تو ٹھیک ہے دیدو اپنی جان؛..

سنی میاں کو اسی جواب کی توقع تھی. فوراً کرتے کی جیب سے گھر کی پرانی چھری جس کی دھار ختم ہوچکی تھی وہ نکالی اور بائیں ہاتھ کی کلائی پرپھیرنے لگے. نسیمہ یہ دیکھ کر تھوڑی گھبرائی لیکن روکا نہیں. لیکن کچھ دیر چھری پھیرنے کے بعد کلائی سے خون نکلنے لگا تو پھر پوری گھبراگئی.

لپک کر اس کے ہاتھ سے چھری لےلی اور اپنا دوپٹہ پھاڑ کر اس سے ہاتھ میں پٹی باندھ دی. بس پھر کیا وہی ہوا جو چالیس سال پرانی فلموں میں ہوا کرتا تھا.

اب سنی میاں باقاعدگی کے ساتھ خاندانی حلیے میں روزانہ پارک آنے لگے. ایک ہفتے تک باتیں پھر اگلے ہفتے وعدے ہونے شروع ہوگئے. تیسرے ہفتے نسیمہ سنجیدہ ہوگئی.

سنی میاں اکیسویں دن چیلنج پورا کرنے کی خوشی میں دوست کی طرف سے دی گئی پارٹی شان بار بی کیو میں بیٹھے چکن تکہ کھارہے تھے.

دیکھا اپنے بھائی کی پرسنیلٹی. ایک ہفتے پہلے ہی وہ اڑیل کیسے اپنی مٹھی میں قید کرلی؛..

سنی میاں کی یہ بات سن کر دوستوں نے ان کے نام کے نعرے لگانے شروع کردیے. جس دوست نے چیلنج دیا تھا وہ ہاتھ میں فون پکڑے خاموشی سے بیٹھا تھا.

دس منٹ بعد نسیمہ اپنے ابا کے ساتھ سنی میاں کے سامنے کھڑی تھی. اور پانچ منٹ بعد سنی میاں زمین پر لیٹے خاک چاٹ رہے تھے اور اس کے ابا استرا ہاتھمیں لیے سنی میاں کی ٹنڈ صاف کررہے تھے. پندرہ منٹ بعد نسیمہ اور اس کے ابا سنی میاں کو رکشے میں لادے ان کے گھر میں لارہے تھے اورچوتھے ہفتے سنی میاں کرتا پاجامے کے ساتھ شیروانی بھی زیب تن کیے قاضی کے سامنے نسیمہ کو قبول کررہے تھے.

پھر سنی میاں سنی نہیں رہے بلکہبالکل اپنے ابا مرحوم کی مانند پانچ وقت کے پکے نمازی اور خاندانی بن گئے. اب سنی میاں صرف کرتاپاجامہ اور کپڑے کی لمبی ٹوپی ہی پہنے نظر آتے ہیں.محلے کی ہر لڑکی ان کی بہن بن چکی ہے. اور کوئی ہنر تو انہیں آتا ہی نہیں تھا تو میٹرک فیل سنی میاں اپنے سسر سے نائی کا کام سیکھ رہے ہیں -

آپ کے دل میں یقیناً سنی میاں کے دوست کے بارے میں سوالات کلبارہے ہوں گے تو بات دراصل یہ ہے کہشکار سنی میاں نے نسیمہ کا نہیںبلکہ نسیمہ نے سنی میاں کا شکار اس کے دوست کی مدد سے کیا تھا -
Reactions

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Ad Code

Responsive Advertisement