یونیورسٹی آف لاہور میں کھلم کھلا پیار کا اظہار کرنے والے جوڑے کو سزا دے دی گئی

 

یونیورسٹی آف لاہور میں کھلم کھلا پیار کا اظہار کرنے والے جوڑے کو سزا دے دی گئی
یونیورسٹی آف لاہور میں لڑکے اور لڑکی کھلم کھلا محبت کا اظہار کرنا مہنگا پڑ گیا ،یونیورسٹی انتظامیہ نے دونوں کویونیورسٹی سے نکال دیا ۔تفصیل یونیورسٹی آف لاہور میں حدیقہ نامی طالبہ نے شہریار نامی طالب علم سے کھلم کھلا محبت کا اظہار کیا اور اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر شہر یار کو پھول پیش کیے جس کے بعد دونوں نے ایک دوسرے کو گلے لگا لیا ۔اس دوران لڑکا اور لڑکی بے حد خوش دکھائی دے رہے تھے جبکہ وہاں موجود طلباءنے ان دونوں کی ویڈیو ز اور تصویریں بھی بنائیں ۔
ان ویڈیوز نے دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا اور چیئر مین سینٹ انتخابات کے اہم ترین دن ہونے کے باوجود یہ واقعہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ۔اب یونیورسٹی انتظامیہ نے ضابطے کی خلاف ورزی پر ان دونوں کو یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
Reactions

ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. آپ کو لاہور یونیورسٹی کے جن بچوں کا پیار معصوم لگتا ہے اس پیار کے صدقے ہزاروں لڑکیاں تعلیم سے محروم رہ جائیں گی۔ یہ لوگ جو سوشل میڈیا پر اس حرکت پر احتجاج کر رہے ہیں یہی اپنی بہن اور بیٹیوں کو اعلی تعلیم کی خاطر سفر سے روک لیں گے۔ استحقاق زدہ طبقے کی چھوٹی چھوٹی خوشیاں کمزور طبقے سے زندگی کا حق چھین لیں گی۔ آپ کی بیٹیاں آکسفورڈ چلے جائیں گی کسی دوسرے کی لاہور تک نہ پہنچ سکیں گئیں۔ طبقاتی تقسیم سے پڑنے والا یہ اثر سب سے زہریلا اور خطرناک ہے۔

    آپ بڑے شہروں کے نوابوں اور امیروں کے معصوم بچوں کے لئے وی آئی پی کلبز عام کر دیں جہاں وہ زندگی کے تمام تر خوبصورت رنگوں سے لطف اندوز ہو سکیں مگر غریبوں اور عام لوگوں کی مسکین بچیوں کے لئے پبلک یونیورسٹیز کی شہرت کو بہتر کر دیں تا کہ وہ بہتر تعلیم کی بنیادی ضرورت کی تسکین کر سکیں، وہ صرف اعلی تعلیم کا حق چاہتی ہیں۔ ، ان کا ماحول محفوظ کر دیں تا کہ عزت بچانے کے شوقین والدین بیٹیوں کو چین نہ سہی لاہور کراچی ہی بھجوا سکیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. #لاہور_یونیورسٹی
    لاہور کی ایک یونیورسٹی کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک لڑکی ایک لڑکے کو پروپوز کر رہی ہے ۔ کچھ لوگ اس کی حمایت میں اور کچھ مخالفت میں بول رہے ہیں ۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے ۔ ہمیں اس پر بولنا نہیں چاہئے ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اب ہم اپنے دادا یا پرکھوں کی روایات کا مزید بوجھ اٹھا کر نہیں چل سکتے ۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق ہمیں جدید نظریات کی جانب آنا چاہئے ۔۔۔ کچھ لوگوں کے مطابق وہ اس لمحے کو یادگار بنانا چاہتے تھے ۔۔۔

    میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ
    یہاں بات مسئلوں یا تنقید کی نہیں محترم ۔۔ کچھ روایات اور اخلاقیات کی ہے ۔۔ آپ جانتے ہیں کہ گھریلو خواتین کو پہلے ہی کالج یا یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے میں پہلے ہی کتنے مسائل درپیش ہیں ؟
    اس طرح کی ویڈیوز سے خواتین کیلئے مسائل میں اضافہ ہوگا ۔۔ دیہات وغیرہ کے لوگ اپنی بچیوں پر پابندیاں عائد کر دیں گے ۔۔
    جانے کتنے والدین ہیں جو اپنی بیٹی کا داخلہ ایسے کالج میں نہیں کروانا چاہتے جہاں لڑکے لڑکیاں ایک ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہوں ۔۔ میں نے کتنی لڑکیوں کو روتے دیکھا ہے جن کی تعلیم پر پابندیاں صرف اور صرف یونیورسٹی کے ایسے ماحول کی وجہ سے عائد کی گئی ہیں ۔۔ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے والی تمام خواتین کی سوچ یکساں نہیں ہے ۔ بہت سی خواتین اس سارے ماحول سے خود کو محفوظ رکھتی ہیں ۔ اپنی عزت اور حیا کا خیال رکھتی ہیں ۔ اس مان اور اعتماد کا خیال رکھتی ہیں جو ان کے والدین ان پر کرتے ہیں ۔ ایلیٹ کلاس کے طبقے کو اس ویڈیو یا ایسے ماحول سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔مسئلہ ان خواتین کیلئے ہے جو اگر فیس بک پر اپنے ہاتھ کی تصویر بھی لگا دیں تو ایک طوفان کھڑا ہو جاتا ہے ۔ خاندان میں طرح طرح کی باتیں بنتی ہیں ۔ ہاتھ کی تصویر پوسٹ کرنا بھی ایک بہت بڑا سکینڈل بن جاتا ہے ۔ان لوگوں کیلئے اس طرح کی ویڈیو کسی آگ سے کم نہیں ہیں ۔۔۔

    اگر یادگار ہی بنانا چاہتے تھے تو منگنی کر لیتے ۔۔۔ نکاح کرتے وقت لاکھوں ویڈیوز بنا کر پبلک کر دیتے ۔۔ کم از کم اچھا پیغام تو جاتا ۔۔ایک اور بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں میاں بیوی بھی اس طرح سرعام گلے نہیں ملتے اور آپ چاہتے ہیں کہ یہاں ایک گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کے ریلیشن میں سرعام ان حرکات کی اجازت ہونی چاہئے ۔۔ پھر تو ایک دن لوگ کہیں گے کہ سب کچھ ہی سرعام کرنے کی اجازت ہونی چاہئے ۔ تصویر کے ہر رخ کو مدنظر رکھنا چاہئے ۔۔۔

    میں کسی کی رائے پر اعتراض نہیں کر رہا ۔۔ صرف اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے ۔۔ آپ ۔ میں یا ہم میں سے کوئی بھی اسے دلی طور پر قبول نہیں کرتے ۔۔ ظاہری طور پر قبول کر لینا بہت آسان ہے لیکن ہم اپنے گھر اور خاندان میں اس طرح کا نظام کبھی نہیں چاہیں گے ۔۔ ہم لڑکوں کو اتنی اجازت نہیں ہے کہ ہم اس طرح سرعام کسی کو ۔ ۔ ۔۔۔

    ہمارے معاشرے میں پہلے ہی باہمی رضامندی اور اسقاط حمل کے واقعات عروج پا رہے ہیں ۔۔ اور آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ ماحول انسانی نفسیات پر کس قدر گہرا اثر کرتا ہے ۔۔ دیکھا دیکھی میں یہ کلچر بھی ایک ٹرینڈ بن جائے گا ۔۔
    جن لوگوں میں اس طرح سرعام پروپوز کرنے کی جرآت ہے ۔ ان لوگوں کیلئے سرعام نکاح کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے تو بہتر تھا کہ نکاح کر لیتے۔۔۔ جس حال میں بھی کرتے قابل قبول ہوتا ۔۔۔

    دادا جی یا بزرگوں کی فرسودہ سوچ کا جہاں تک خیال ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ میں بہت آزاد خیال لڑکا ہوں لیکن اس کے باوجود آج تک مجھے یاد نہیں کہ کسی جگہ مجھے میرے دادا یا والد صاحب کی سوچ یا نصیحت نے کوئی نقصان پہنچایا ہو ۔۔ البتہ نقصان سے کتنی مرتبہ بچایا اور کتنے فائدے حاصل ہوئے یہ فہرست بہت طویل ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔

    میرا خیال ہے کہ ہم پڑھ لکھ گئے ہیں مگر تربیت اور اخلاقیات میں آج بھی بہت پیچھے ہیں ۔ وہ ان پڑھ ہو کر بھی اخلاقیات جانتے تھے ۔۔۔
    میں نے تعلیم ضرور سکول ۔کالج اور یونیورسٹی سے حاصل کی ہے لیکن تربیت مجھے انہی بزرگوں سے ملی ہے ۔۔۔۔۔

    میں مانتا ہوں کہ لوگوں کے ذاتی مسائل ہیں ۔ وہ کچھ بھی کریں لیکن ایک بات اہمیت کی حامل ہے کہ جب انسان پبلک کے سامنے کچھ کرے تو پھر مسئلے ذاتی نہیں رہتے ۔ وہ معاشرے کے ساتھ جڑ جاتے ہیں ۔۔

    جدید نظریات میں اور بہت کچھ شامل ہے ۔۔ ٹیکنالوجی اور تعلیم میں جہاں ہمیں جدید نظریات کی ضرورت ہے ۔۔ وہاں ہم بہت پیچھے ہیں ۔۔
    جدید نظریات صرف ریلیشن شپ میں ہی کیوں ضروری ہیں ؟

    جواب دیںحذف کریں

بہت بہت شکریہ ۔ آپ ہماری اردو ویب سائٹ پر تشریف لائے

Ad Code

Responsive Advertisement