آنکھوں کو رُلائے دل کو تڑپائے محبت

 
آنکھوں کو رُلائے دل کو تڑپائے محبت
ملے بے قراری فقط چین چرائے محبت

لوگ کہتے ہیں جس کو راحتِ قلب و جاں
دیوانہ بنائے، گلیوں میں گھمائے محبت

اشک آہ و بقا بھی نہ بجھا سکیں جس کو
ایسی شعلہ ستم آگ دل مین لگائے محبت

جن کو پانا دشوار ہے بے درد زمانے میں
کچھ ایسے خواب آنکھوں میں سجائے محبت

ترکِ تعلق چاہو اگر اس ستم ظریفی سے
مدہوش ہوا کی طرح اکثر ستائے محبت

لگتا ہےجیسے یہ خمار ہے اُٹھتی جوانی کا
انجانی چاہت بن کر دل کو جلائے محبت

کیا ستم ہو گا اس سے بڑھ کر اے کاشف
اپنے آپ سے بھی بغاوت پر اُکسائے محبت
Reactions

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Ad Code

Responsive Advertisement